What Am I * * * * * * * میں کیا ہوں

میرا بنیادی مقصد انسانی فرائض کے بارے میں اپنےعلم اور تجربہ کو نئی نسل تک پہنچانا ہے * * * * * * * * * * * * * * رَبِّ اشْرَحْ لِي صَدْرِي وَيَسِّرْ لِي أَمْرِي وَاحْلُلْ عُقْدَةِ مِّن لِّسَانِي يَفْقَھوا قَوْلِي

منگل کی کاروائی

Posted by افتخار اجمل بھوپال پر مارچ 14, 2007

اسلام آباد قانون نافذ کرنے والے اداروں کی لپیٹ میں تو جمعہ 9 مارچ ہی سے تھا منگل 13 مارچ کو بعد دوپہر 2 بجے سپریم جوڈیشیل کونسل میں جسٹس افتخار محمد چوہدری کے خلاف ریفرنس کی کاروائی شروع ہونا تھی مگر صبح سے ہی اسلام آباد آنے والی تمام سڑکوں کی ناکہ بندی کردی گئی ۔ راولپنڈی اسلام آباد کو ملانے والی تمام سڑکوں کی بھی ناکہ بندی کر دی گئی یہاں تک کہ راولپنڈی اسلام آباد کے درمیان واحد بڑی سڑک کو راولپنڈی جنرل ہسپتال اور راول روڈ کے درمیان بند کر دیا گیا جس کے نتیجہ میں راولپنڈی شہر بھی دو حصوں میں بٹ گیا ۔ ہمارے گھر سے راولپنڈی ڈسٹرکٹ ہیڈکورارٹر ہسپتال تک بھیڑ کے وقت کار میں 45 منٹ کی مسافرت ہے مگر کل میرا بھائی جس کا روزانہ کا یہ راستہ ہے ڈھائی گھینٹے میں پہنچا ۔ عام خیال ہے کہ وکلاء کو روکنے کی ہر ممکن کوشش کی گئی جس کے نتیجہ میں صرف 10 فیصد وکلاء عدالتوں تک پہنچ سکے ۔

دوپہر سے پہلے جن ٹی وی سٹیشنوں نے صورتِ حال دکھانے کی کوشش کی اُن کی ٹرانسمشن میں خلل ڈالا گیا ۔ اسلام آباد کے تین سیکٹر ایف 6 ۔ ایف 7 اور ایف 8 جہاں زیادہ تر سرکاری افسر اور دوسرے با اثر لوگ رہتے ہیں وہاں کی بجلی بعد دوپہر 2 بجے سے شام 6 بجے تک بند کی گئی تاکہ نہ کوئی ٹی وی دیکھ سکے نہ کمپیوٹر استعمال کر سکے ۔

جسٹس افتحار محمد چوہدری صاحب کی رہائش گاہ عدالتِ عظمٰی سے پیدل رستہ پر ہے ۔ چونکہ 9 مارچ کو انہیں محبوس کرنے کے بعد ان کی رہائش گاہ سے تمام گاڑیاں اُٹھا لی گئی تھیں انہوں نے 2 بجے بعد دوپہر پیدل عدالتِ عظمٰی جانا چاہا تو پولیس کمانڈوز نے راستہ روک لیا اور اُنہیں دھکے دے کے گاڑی میں ڈال کر لے گئے ۔ اس دھم پیل کے نتیجہ میں جسٹس افتحار محمد چوہدری صاحب کے چہرے پر خراشیں آئیں ۔ عدالتِ عظمٰی کے گرد زبردست پہرہ تھا اور اس کے سامنے وکلاء اور سیاست دان جمع تھے جن میں خواتین بھی شامل تھیں ۔ اُن لوگوں نے گاڑی روک لی لیکن جسٹس افتحار محمد چوہدری صاحب کہنے پر پیچھے ہٹ گئے ۔

جسٹس افتحار محمد چوہدری صاحب کے بیٹے ڈاکٹر ارسلان کے مطابق اُن کی والدہ پر بھی تشدد کیا گیا ۔ اسلام آباد میں حکومتی نمائندوں کے علاوہ سب یہی کہتے ہیں کہ جسٹس افتحار محمد چوہدری صاحب اور ان کے خاندان کو نظر بند کیا گیا ہے اور ان کا ہر قسم کا ٹیلیفون رابطہ ۔ ٹی کیبل سب کاٹ دیئے گئے ہیں ۔ کوئی اخبار بھی اُن تک پہنچنے نہیں دیا جاتا ۔ کمال تو یہ ہے کہ حکومت کے قومی اسمبلی میں پارلیمانی لیڈر ڈاکٹر شیر افگن نے کہ ہے کہ نعیم بخاری نے جسٹس افتحار محمد چوہدری کے بیٹے کے متعلق جو کچھ کہا ہے وہ غلط بیانی ہے ۔

12 Responses to “منگل کی کاروائی”

  1. ME said

    Ub Molvioon kay genreal sahib ko duam denay ko dua dee jeeay. Jub saaree opposition mukhalfat kur rahee thee to yeah Molvi walk out kur gaeey aur tarmeem manzoor ho gai.

    Hur choopo..

  2. اجمل said

    مسٹر می
    سنا تھا ساون کے اندھے کو ہرا ہی ہرا سوجھتا ہے ۔ اس کی ایک مثال آپ بھی ہیں ۔ کبھی تو عقل اور آنکھیں استعمال کر لیا کریں ۔ اس تحریر میں نہ کسی مولوی کا ذکر ہے نہ ترمیم کا ۔ آپ کے حواس تو درست ہیں ؟

  3. esSJee said

    Uncle!!!bilkul har taraf se rastay band thay….kal mera aik interview thaa…or us k liay candidates ne different shehron se ana tha..or kal bohat kam candidates a pai…humain subah 8:30 ka time dia gaya tha or interviews 11:00 bajai k kareeb shuroo huay..waheen hum sab ko pata chala k pindi ki dakhili rastai b band hain or un sab candidates k phone arahay thay k ji humain pindi me dakhil nahi honay dia ja raha…k kaheen ye b protestors mese na hon..magar janay walon ko janay dia ja raha tha…

    Aj lahore me case b kar dia hay k Azadi Sahafat ki ijazat ni di jaraheee…about this case…

    ap humain b duaon me yaad rakhiay gaaa…kehtay hain zakhmi janwar ho to aik pasandiida shikkar ban jata hay… hum b zakhmi hain…apas me adawatain..apas me ilzaam tarashian….
    Allah hum sab ko haq pe rehnay ki himmat de..aameeen

  4. Saba Syed said

    اسلام و علیکم
    معلومات کے کافی اچھی ہیں۔ اس سے کافی مدد ملی ہے اسلام آباد کی کی اندرونی حالات جاننے میں۔
    وکلاء پر لاٹھی چارج کرنا اور اس طرح حقائق سے بے خبر رکھنے کی کوشش ایک شرمناک بات ہے۔
    لفظ ہوّس کے بارے میں کنفیوژن دور کرنے کا اور لنک میں نام درست کرنے کا بہت بہت شکریہ۔
    فی امان اللہ

  5. FM said

    Aaaah!
    Is it an Islamic Country?
    Would have ever the people who struggled for Pakistan, thought of such condition..?
    I think
    Pakistan k andar aik or Tehreek-e-Azaadi Chul rahee hay…
    Wo tehreek jo Hamain doobara Khana Jangi ki taraf Lay Jaay gi..
    Iqtadar ko tool denay ki jung…
    Afsos!
    "Sab say Pehlay Pakistan” ka naara jhoota par gaya General Saahab Ka!
    Kahan Gaya 1973 Ka Aaayeen
    "Pakistan Main Adliya(Courts) Azaad Ho Gi”
    Kia Yahee Azadi hay?

  6. اجمل said

    ایس جی صاحبہ
    آپ نے ٹھیک کہا ۔ اصل میں میرِ کارواں کے بغیر کارواں بھٹکتا پھر رہا ہے ۔

    صبا سیّد صاحبہ
    آپ کا شکریہ

    ایف ایم صاحب یا صاحبہ
    میری تحریر پڑھنے کا شکریہ ۔ پاکستان بننے کے چھ سال بعد ہی مطلب پرستوں کی کامیابی کی ابتداء ہو گئی تھی ۔

  7. FM said

    Sir FM is Fayyaz Malik, i used to write under name CAFE KHAMOSH….
    And i m Mr.
    Aaap ka Mr./Miss Kehna Acha Laga.

  8. اجمل said

    فیاض ملک صاحب
    فوراً تصحیح کیلئے مشکور ہوں ۔ میں نے آپ کا بلاگ کھول کر آپ کے متعلق جاننے کی کوشش کی تھی لیکن کسی فنی خرابی کے باعث بلاگ نہ کھُل سکا ۔ ہاں مجھے کیفے خاموش یاد ہے اور میرا خیال تھا کہ خاموش ہو گیا لیکن ایسا نہیں ہے ۔

  9. FM said

    Infact
    being a student of Chemistry, masroofiat Bohat zayada hay
    Likh nahee pata kuch
    Just Khamosh Qaari Bun Gaya Hun….

  10. اجمل said

    فیاض ملک صاحب
    تو میرا قیاس ٹھیک تھا ۔ اللہ آپ کو محنت کا پھل دے ۔ آمین

  11. ME said

    Ajmal sahib kul aap kay leey Shahadat ka nadar muaqa hai. Supreme court jana na bhooleeay ga.

  12. اجمل said

    مسٹر می
    آپ کا اپنا کردار یہ ہے کہ آپ خُفیہ نام اور غلط ای میل ایڈریس کے ساتھ تبصرہ کرتے ہیں اور دوسروں پر نقطہ چینی اور طنز کے علاوہ آپ کا اور کوئی کام اب تک سامنے نہیں آیا ۔ ہر بلاگ پر آپ کا یہی وطیرہ ہے ۔ پہلے آپ اپنے اندر سچ بولنے کا حوصلہ تو پیدا کر لیں ۔ اس طرح تو آپ کی واہیات پر کوئی کان نہیں دھرے گا ۔

Leave a reply to ME جواب منسوخ کریں